اداکارہ اور سیاستدان رمیا نے کہا ہے کہ وہ بغاوت کا مقدمہ قائم کیے جانے کے باوجود اپنے اس بیان پر قائم ہیں کہ ’پاکستان جہنم نہیں ہے۔‘
رمیا کا اصل نام دویا سپندنا ہے اور ان کا تعلق جنوبی ریاست کرناٹک سے ہے۔
وہ کانگریس سے وابستہ اور سابق رکن پارلیمان ہیں۔ حال ہی میں وہ سارک کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد گئی تھیں۔
رمیا پر یہ کہنے کا الزام ہے کہ ’پاکستان جہنم نہیں ہے، وہاں کے لوگ ہم جیسے ہی ہیں اور وہاں ہماری اچھی دیکھ بھال کی گئی۔‘
انھوں نے بظاہر یہ بات وزیر دفاع منوہر پاریکر کے ایک بیان کے جواب میں کہی تھی۔ مسٹر پاریکر نے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر ایک مقابلے میں پانچ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کل ہمارے جوانوں نے پانچ لوگوں کو
واپس بھیج دیا، پاکستان میں جانا اور نرک (جہنم) میں جانا ایک ہی ہے
بغاوت کا مقدمہ قائم کیے جانے کے بعد رمیا نے بنگلور میں ایک ٹی وی چینل سےبات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں اور انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے جس کے لیے وہ معافی مانگیں۔
انھوں نے کہا کہ ’معافی مانگنا میرے لیے سب سے آسان کام ہے۔۔۔ لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں، آج کل ملک میں حالات کچھ ایسے ہیں کہ کسی کے بھی خلاف بغاوت کا مقدمہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ اس قانون کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور میرے خیال میں اسے ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔‘
گذشتہ ہفتے ہی انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے خلاف بھی پولیس نے بغاوت کا مقدمہ قائم کیا تھا جس کے بعد ایمنیسٹی نے بھارت میں اپنا کام بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ایمنیسٹی کے ایک پروگرام میں دیش مخالف نعرے بلند کیے گئے تھے۔